Saturday, October 30, 2010
Imran Farooq's Body is Ready to Handover
Friday, October 29, 2010
Thursday, October 28, 2010
Gunmen fire at Japanese consulate car in Karachi
Unidentified gunmen fired at a car of the Japanese consulate in the Pakistani port city of Karachi on Thursday, injuring two Pakistani employees of the diplomatic mission, the city police chief said.
Karachi police chief Fayyaz Leghari said no foreign national was in the car when it was attacked.
An administrative officer of the consulate and a guard were injured in the firing, police said.
The gunmen fled after the attack.
Leghari said the attackers might have been trying to steal the car.
No group claimed responsibility for the attack.
BREAKING NEWS
عاصمہ جہانگیر کی جیت
پاکستان کے سینیئر وکلاء کی نمائندہ تنظیم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اراکین نے انسانی حقوق کی نامور کارکن عاصمہ جہانگیر کو اپنا صدر چن لیا ہے ۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق عاصمہ جہانگیر نے ایک کڑے اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد چالیس ووٹوں سے اپنے حریف احمد اویس کو ہرا دیا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ عاصمہ جہانگیر پہلی خاتون وکیل ہیں جو پاکستانی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر منتخب ہوئی ہیں۔
پاکستان میں معزول ججوں کی بحالی بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے دوسرے انتخابات تھے اور حامد خان کی قیادت میں قائم پروفیشنل گروپ کو گزشتہ چاروں برسوں میں پہلی بار شکست ہوئی ہے۔
احمد اویس کو وکلاء تحریک کے سرکردہ رہنما حامد خان کی سربراہی میں قائم پروفیشنل گروپ کے کی حمایت حاصل تھی ۔غیر حمتی کے نتائج کے مطابق عاصمہ جہانگیر کو آٹھ سو چونتیس جبکہ احمد اویس کو سات سو چھیانوے ووٹ ملے۔
اسی عہدے پر تیسرے امیدوار اکرام چودھری تھے جن کو ایک سو ستائیس ووٹ ملے۔
بدھ کو ہونے والے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کے لیے پاکستان کے چاروں صوبوں میں وکلاء نے ووٹ ڈالے اور دوہزار سے زائد وکیلوں نے اپنی نئی قیادت کو منتخب کیا۔سب سے زیادہ ووٹ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈالے گئے جہاں پر نو سو کے لگ بھگ ووٹ ڈالے گئے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اس سال ہونے والے انتخابات میں وکلاء تحریک کے صف اول کے رہنما بھی بٹ گئے ہیں اور ماضی کی طرح کسی ایک متفقہ امیدوار کی حمایت نہیں کر سکے۔
عاصمہ جہانگیر کو وکلاء کے تحریک کے رہنما علی احمد کرد ،مینر اے ملک اور طارق محمود کے علاوہ جسٹس فخرالدین ابراہیم ، عابد حسن منٹو اور لطیف کھوسہ کی حمایت حاصل تھی جبکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ قاف کے علاوہ ان ججوں کی حمایت بھی حاصل تھی جنہیں تین نومبر کے بعد جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی سفارشات کی روشنی میں اعلی عدلیہ میں جج مقرر کیا گیا تھا ۔
دوسری جانب رشید اے رضوی ، محمود الحسن ، سید اقبال حیدر اور باز محمد کاکڑ احمد اویس کے حامیوں کے طور پر سامنے آئے تھے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے عاصمہ جہانگیر کی ایک درخواست پر جنرل یحیْ خان کو غاصب قرار دیا تھا ۔عاصمہ جہانگیر جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے دوران انیس سو چوراسی میں پنجاب بارکونسل کی رکن منتخب ہوئیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات میں صدارت کے منصب پر ہرسال ملک کے چاروں میں سے ایک صوبے کی باری ہوتی ہے اور اس مرتبہ صوبۂ پنجاب کی باری تھی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری کے عہدے پر قمرالزمان قریشی کامیاب ہوئے ہیں ان کو مشرف دور کے اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم کی حمایت حاصل تھی اور وہ تیسری مرتبہ اسی عہدے کے لیے لڑ رہے تھے۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب سے نائب صدر کے عہدے پر زبیر خالد منتخب ہوئے جو سابق نگران وزیر اعظم ملک معراج خالد کے بیٹے ہیں۔
فنانس سیکرٹری کے عہدے پر ثناء اللہ خان زاہد پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔
ججوں کی بحالی کی تحریک کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات بھی خاصی اہمیت حامل ہوگئے ہیں اور ملک کی سیاسی اور عدالتی صورت حال پریہ انتخابات کے گہرے نقوش مرتب کرتے ہیں۔