پنجاب کے شہر پاکپتن میں صوفی بزرگ بابا فرید گنج شکر کی درگاہ کے باہر ہونے والے دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور گیارہ زخمی ہوئے ہیں۔
یہ دھماکہ پیر کی صبح اس وقت ہوا جب لوگ فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد درگاہ سے واپس جارہے تھے۔
دھماکے کے بعد دربار کو بند کردیا گیا ہے اور پولیس نے دربار کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
ریجنل پولیس آفیسر امجد جاوید سلیمی نے بی بی سی کو بتایا کہ کہ یہ دھماکا دربار کے شرقی دروازے کے باہر ہوا جس کی نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک عورت بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں دو عورتیں زخمی ہوئی تھیں جن میں سے ایک چل بسی ہے۔
امجد جاوید نے بتایا کہ پیر کی صبح چھ بجکر بیس منٹ پر موٹرسائیکل پر سوار دو افراد مزار کے شرقی گیٹ کے قریب پہنچے اور وہاں موٹر سائیکل کھڑی کرکے چلے گئے۔
موٹر سائیکل پر دودھ کی دو بالٹیاں ٹنگی ہوئی تھیں، کچھ دیر بعد موٹرسائیکل دھماکے سے پھٹ گئی جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور گیارہ زخمی ہوئے ہیں۔
ریجنل پولیس آفیسر
انہوں نے کہا کہ اس موٹر سائیکل پر دودھ کی دو بالٹیاں ٹنگی ہوئی تھیں، کچھ دیر بعد موٹرسائیکل دھماکے سے پھٹ گئی جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور گیارہ زخمی ہوئے ہیں۔
ان کے بقول یہ دھما کہ موٹر سائیکل پر رکھے گئے ایک دودھ کے ڈرم میں ہوا۔
لاہور سے ہمارے نامہ نگار عبادالحق کا کہنا ہے آر پی او امجد جاوید سلیمی کے مطابق گزشتہ دنوں کراچی میں درگار میں ہونے خودکش حملہ کے بعد پنجاب میں بھی درباروں کی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا اور اسی وجہ سے بابا فرید کی درگار کے شرقی دروازے کو بند کردیا گیا تھا۔
ان کے بقول دروازہ بند ہونے کی وجہ سے یہ دھماکہ دربار کے باہر ہوا اور اس سے درگار کے دروازے اور قریبی دکانوں و نقصان پہنچا ہے۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ جب پنجاب میں کسی درگار پر دھماکہ ہوا ہے اس سے پہلے لاہور میں داتا گنج بخش کی درگار پر خودکش حملہ ہوا جس میں وہاں موجود کم از کم سینتیس افراد ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔
No comments:
Post a Comment