بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعہ کو القدس ریلی میں ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد چونسٹھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ کوئٹہ شہر میں ہلاکتوں کے سوگ میں مکمل ہڑتال کی گئی ہے۔ صوبائی حکومت نے کوئٹہ شہر میں ایک ماہ کے لیے سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی بھی عائد کر دی ہے۔ دوسری جانب کالعدم جماعت لشکر جھنگوی نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق کوئٹہ کے ڈی آئی جی آپریشنز حامد شکیل نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ اہلِ تشیع کی جانب سے نکالی گئی ریلی پر خودکش حملے اور بعد میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چونسٹھ تک پہنچ گئی ہے۔
ان واقعات میں ایک سو سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جو سول ہسپتال، بولان میڈیکل کمپلیکس اور کوئٹہ ملٹری ہسپتال میں داخل ہیں جہاں ڈاکٹروں نے بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی ہے۔ دھماکے اور فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں میں سے پچاس سے زیادہ افراد کی میتیں سنیچر کو کوئٹہ میں سپرد خاک کر دی گئیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلاک شدگان کی نمازِ جنازہ کے موقع پر کوئٹہ شہر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ مقامی پولیس افسر ملک محمد اقبال کے مطابق ’اجتماعی نمازہ جنازہ اور تدفین کے موقع پر سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہر میں سکیورٹی فورسز اور انسدادِ دہشتگردی سکواڈ کے ارکان مسلسل گشت کر رہے ہیں۔ صوبائی حکومت نے واقعہ کے بعد سینیئر سٹی پولیس افسر غلام شبیر شیخ کا فوری تبادلہ کر کے کوئٹہ شہر میں سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر ایک ماہ تک کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ ہلاکتوں کے خلاف کوئٹہ میں سنیچر کو مکمل شٹر ڈاؤن رہا۔ ہڑتال کی اپیل بلوچستان شیعہ کونسل نے کی تھی اور اس موقع پر کوئٹہ میں نظامِ زندگی مکمل طور پر معطل رہا۔ شہر کے تمام تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند رہے اور ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی۔
No comments:
Post a Comment